Surat ul Alaq

Surah: 96

Verse: 16

سورة العلق

نَاصِیَۃٍ کَاذِبَۃٍ خَاطِئَۃٍ ﴿ۚ۱۶﴾

A lying, sinning forelock.

ایسی پیشانی جو جھوٹی خطا کار ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

A lying, sinful forehead! meaning, the forehead of Abu Jahl is lying in its statements and sinful in its actions. فَلْيَدْعُ نَادِيَه

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

(5) پیشانی کی یہ صفات بطور مجاز ہیں، جھوٹی ہے اپنی بات میں، خطاکار ہے اپنے فعل میں۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١١] یعنی اس کی پیشانی یا دماغ میں تکبر کا جو خناس سمایا ہوا ہے۔ اگر وہ اپنی ایسی حرکتوں سے باز نہ آیا تو ہم اس کی بدکردار اور بد طینت پیشانی کو ذلیل مجرموں کی طرح پیشانی کے بالوں سے گھسیٹ کر جہنم رسید کردیں گے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

نَاصِيَۃٍ كَاذِبَۃٍ خَاطِئَۃٍ۝ ١٦ ۭ كذب وأنه يقال في المقال والفعال، قال تعالی: إِنَّما يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ [ النحل/ 105] ، ( ک ذ ب ) الکذب قول اور فعل دونوں کے متعلق اس کا استعمال ہوتا ہے چناچہ قرآن میں ہے ۔ إِنَّما يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ [ النحل/ 105] جھوٹ اور افتراء تو وہی لوگ کیا کرتے ہیں جو خدا کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے خطأ الخَطَأ : العدول عن الجهة، وذلک أضرب : أحدها : أن ترید غير ما تحسن إرادته فتفعله، وهذا هو الخطأ التامّ المأخوذ به الإنسان، يقال : خَطِئَ يَخْطَأُ ، خِطْأً ، وخِطْأَةً ، قال تعالی: إِنَّ قَتْلَهُمْ كانَ خِطْأً كَبِيراً [ الإسراء/ 31] ، وقال : وَإِنْ كُنَّا لَخاطِئِينَ [يوسف/ 91] . والثاني : أن يريد ما يحسن فعله، ولکن يقع منه خلاف ما يريد فيقال : أَخْطَأَ إِخْطَاءً فهو مُخْطِئٌ ، وهذا قد أصاب في الإرادة وأخطأ في الفعل، وهذا المعنيّ بقوله عليه السلام : «رفع عن أمّتي الخَطَأ والنسیان» «3» وبقوله : «من اجتهد فأخطأ فله أجر» «4» ، وقوله عزّ وجلّ : وَمَنْ قَتَلَ مُؤْمِناً خَطَأً فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ [ النساء/ 92] . والثّالث : أن يريد ما لا يحسن فعله ويتّفق منه خلافه، فهذا مخطئ في الإرادة ومصیب في الفعل، فهو مذموم بقصده وغیر محمود علی فعله، والخَطِيئَةُ والسّيّئة يتقاربان، لکن الخطيئة أكثر ما تقال فيما لا يكون مقصودا إليه في نفسه، بل يكون القصد سببا لتولّد ذلک الفعل منه ( خ ط ء ) الخطاء والخطاء ۃ کے معنی صحیح جہت سے عدول کرنے کے ہیں اس کی مختلف صورتیں ہیں ۔ ( 1 ) کوئی ایسا کام بالا رادہ کرے جس کا ارادہ بھی مناسب نہ ہو ۔ یہ خطا تام ہے جس پر مواخزہ ہوگا ا س معنی میں فعل خطئی یخطاء خطاء وخطاء بولا جا تا ہے قرآن میں ہے : ۔ إِنَّ قَتْلَهُمْ كانَ خِطْأً كَبِيراً [ الإسراء/ 31] کچھ شک نہیں کہ ان کا مار ڈالنا بڑا سخت جرم ہے ۔ وَإِنْ كُنَّا لَخاطِئِينَ [يوسف/ 91] اور بلا شبہ ہم خطا کار تھے ۔ ( 2 ) ارادہ تو اچھا کام کرنے کا ہو لیکن غلطی سے برا کام سرزد ہوجائے ۔ کہا جاتا ہے : ۔ اس میں اس کا ارادہ وہ تو درست ہوتا ہے مگر اس کا فعل غلط ہوتا ہے اسی قسم کی خطا کے متعلق آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے کہ : «رفع عن أمّتي الخَطَأ والنسیان» میری امت سے خطا سے خطا اور نسیان اٹھائے گئے ہیں ۔ نیز فرمایا : وبقوله : «من اجتهد فأخطأ فله أجر» جس نے اجتہاد کیا ۔ لیکن اس سے غلطی ہوگئی اسے پھر بھی اجر ملے گا قرآن میں ہے : ۔ اور جو غلطی سے مومن کو مار ڈالے تو ایک تو غلام کو ازاد کردے ۔ ( 3 ) غیر مستحن فعل کا ارادہ کرے لیکن اتفاق سے مستحن فعل سرزد ہوجائے ۔ اس صورت میں اس کا فعل تو درست ہے مگر ارادہ غلط ہے لہذا اس کا قصد مذموم ہوگا مگر فعل ہے لہذا اس کا قصد مذموم ہوگا مگر فعل بھی قابل ستائس نہیں ہوگا ۔ الخطیتۃ یہ قریب قریب سیئۃ کے ہم معنی ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ وَأَحاطَتْ بِهِ خَطِيئَتُهُ [ البقرة/ 81] اور اسکے گناہ ہر طرف سے اس کو گھیر لیں گے ۔ لیکن زیادہ تر خطئۃ کا استعمال اس فعل کے متعلق ہوتا ہے جو بزات خود مقصود نہ ہو بلکہ کسی دوسری چیز کا ارادہ اس کے صدر کا سبب بن جائے

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

13 "The forelock" here implies the person with the forelock.

سورة العلق حاشیہ نمبر : 13 پیشانی سے مراد یہاں پیشانی والا شخص ہے ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(96:16) ناصیۃ کاذبۃ خاطئۃ : وہ پیشانی جو جھوٹی (اور) خطاکار ہے پیشانی پر جو بال ہوتے ہیں اس کو ناصیۃ کہا جاتا ہے لیکن مراد اس سے پورا شخص بھی لیا جاتا ہے۔ اس لئے آیت کا مطلب ہوگا :۔ یہ ناہنجار سراسر جھوٹا اور خطاکار ہے۔ کاذبۃ : کذب سے (باب ضرب) مصدر سے۔ اسم فاعل کا صیغہ واحد مؤنث ہے جھوٹی۔ خاطئۃ : خطاء (باب سمع) مصدر سے اسم فاعل کا صیغہ واحد مؤنث۔ خطاکار گنہگار۔ ناصیۃ بدل ہے الناصیۃ (آیت 15 مذکورہ بالا) سے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

ناصیة کاذبة (16:96) ” یہ جھوٹی پیشانی ہے “۔ اور یہ چونکہ پکڑ دھکڑ کا مقام ہے اور ایسے مواقع پر لوگ یاروں مددگاروں کو بلاتے ہیں تو کہہ دیا گیا۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(16) وہ پیشانی جو جھوٹی اور خطاکار ہے حضرت حق تعالیٰ کی طرف سے ابوجہل کو دھمکی اور جھڑکی ہے کہ اس کو ہرگز ایسا نہیں کرنا چاہیے اور ہمارے پیغمبر کی عبادت میں خواہ وہ نماز ہو یا تبلیغ ہو اس کو مداخلت نہیں کرنا چاہیے اچھا اگر وہ اپنی ان حرکات ناشائستہ سے باز نہ آیا تو ہم اس کی پیشانی کے بال پکڑ گھسیٹیں گے۔ پیشانی کے بال پکڑ کر کھینچنا انتہائی ذلت کی نشانی ہے یعنی جہنم میں ڈال دیں گے اس کی پیشانی جھوٹی اور خطاکار ہے ہوسکتا ہے کہ یہ تذلیل دنیا میں بھی ہو اور آخرت میں بھی ہو جیسا کہ بدر میں ہوا کہ اس کو قتل کرنے کے بعد اس کے کان میں رسی باندھ کر عبداللہ بن مسعود (رض) اس کو گھسیٹتے ہوئے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں لائے اور آپ کے سامنے ڈال دیا۔ اور آختر میں بھی اس کی تذلیل کی جائیگی یعنی فرشتے اس کے بال پکڑ کر اس کو گھسیٹتے ہوئے لے جائیں گے اور کہا جائیگا۔ ذق انک انت العزیز الکریم کما م فی الدخان اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ صرف آخرت کی تذلیل کی طرف اشارہ ہو۔ یہ بات یادرکھنی چاہیے کہ ناصیہ کی طرف کاذبہ اور خاطہ کی اسناد مجازی ہے اصل مراد ابوجہل کی ذات ہے وہ جھوٹا اور خطا کار تھا ۔ ناصیہ کا ترجمہ ہندی زبان ماتھا ہے جس کو زبان کی شستگی کے اعتبار سے پیشانی کہتے ہیں لیکن عربی میں ناصیہ سر کے اس چوتھائی حصہ کو کہتے ہیں جو سر کے آگے کا حصہ ہے اور جس پر مغیرہ بن شعبہ (رض) کی روایت میں سر کے مسح کا ذکر آیا ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا اور اپنے ناصیہ پر مسح کیا اور ظاہر ہے کہ آیت میں لنسفعا بالنا صیۃ سے مراد سرکے اسی حصہ کے بال ہیں جس طرح گھوڑے اور گدھے بلکہ دوسرے چوپایوں کی چوٹی پکڑ کر بس میں کرلیا کرتے ہیں۔ اسی لئے بعض حضرات نے ناصیہ کے ترجمے میں چوٹی اور بعض نے پٹھے کئے ہیں یہ ترجمہ اصل میں مقدم شعرالواس کا ہے یعنی سر کے وہ بال جو آگے کے حصے میں ہوتے ہیں حضرت شاہ ولی اللہ صاحب (رح) کے ترجمے میں بموئے پیشانی ہے۔ بہرحال مراد ابوجہل کی توہین و تذلیل ہے آگے اس خبیث وبدباطن کی ایک اور اور دھمکی اور بدزبانی کا جواب ہے کیونکہ وہ عام طریقے سے کہا کرتا تھا کہ میرا اتنا اثر ہے کہ میں چاہوں تو مکہ کی سرزمین کو فوجوں سے بھردوں۔ لیکن میرے ہم نشین اور میری مجلس کے بیٹھنے والے ہی محمد اور اس کے ساتھیوں کے لئے کافی ہیں جس دن چاہوں اپنے دوستوں سے ان کو ختم کرادوں اسی کا جواب فرمایا۔