Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
اِبْيَضَّ |
يَبْيَضُّ |
اِبْيَضَّ/اِبْيَضِضْ |
مُبْيَضٌّ |
- |
اِبْيِضَاض |
اَلْبِیَاضُ: سفیدی۔ سَوَادٌ کی ضد ہے۔ کہا جاتا ہے: اِبْیَضَّ، اِبْیِضَاضًا وَبِیَاضًا فَھُوَ مُبْیَضٌّ۔ قرآن پاک میں ہے: (یَّوۡمَ تَبۡیَضُّ وُجُوۡہٌ وَّ تَسۡوَدُّ وُجُوۡہٌ ) (۳:۱۰۶) جس دن بہت سے منہ سفید ہوں گے اور بہت سے منہ سیاہ۔ (وَ اَمَّا الَّذِیۡنَ ابۡیَضَّتۡ وُجُوۡہُہُمۡ ) (۳:۱۰۷) اور جن کے منہ سفید ہوں گے۔ اور اَبْیَض کے ایک رگ کا نام بھی ہے جو سفید رنگ ہونے کی وجہ سے ابیض کہلاتی ہے۔ اہل عرب کے ہاں چونکہ سفید رنگ تمام رنگوں میں بہتر خیال کیا جاتا تھا، جیسے کہا گیا ہے: اَلْبَیَاضُ اَفْضَلُ وَالسَّوَادُ اَھْوَلُ وَالْحُمْرَۃُ اَجْمَلُ وَالصَّفْرَۃُ اَشْکَلُ اس لیے بیانض بول کر فضل و کرم مراد لیا جاتا ہے اور جو شخص ہر قسم کے عیب سے پاک ہو اسے اَبْیَضُ الْوَجْہِ کہا جاتا ہے، اس بنا پر آیت مذکورہ میں اِبْیِضَاضُ الْوُجُوْہِ سے مسرت اور اِسْوِدَادالوجوہ سے غم مراد ہوگا، جیسے دوسری جگہ فرمایا: (وَ اِذَا بُشِّرَ اَحَدُہُمۡ بِالۡاُنۡثٰی ظَلَّ وَجۡہُہٗ مُسۡوَدًّا ) (۱۶:۵۸) حالانکہ جب ان میں سے کسی کو بیٹی (کے پیدا ہونے) کی خبر ملتی ہے تو اس کا منہ (غم کے سبب) کالا پڑ جاتا ہے۔ اور جیسے اِبْیِضَاضُ الْوُجُوْہ خوشی سے کنایہ ہوتا ہے، اسی طرح آیت : (وُجُوۡہٌ یَّوۡمَئِذٍ نَّاضِرَۃٌ ) (۷۵:۲۲) اس روز بہت سے منہ رونق دار ہوں گے۔ اور آیت (وُجُوۡہٌ یَّوۡمَئِذٍ مُّسۡفِرَۃٌ ضَاحِکَۃٌ مُّسۡتَبۡشِرَۃٌ ) (۸۰:۳۸) اور کتنے منہ اس روز چمک رہے ہوں گے اور خوش اور مسرور نظر آئیں گے۔ میں بھی نَضْرَۃ اور اِسْفَار سے مراد مسرت ہی ہوگی۔ شاعر نے کہا ہے(1) (منسرح) (۷۲) اُمُّکَ بَیْضَائُ مِنْ قُضَاعَۃَ یعنی تم عفیف اور سخی سردار ہو۔ اسی معنی میں فرمایا: (بَیۡضَآءَ لَذَّۃٍ لِّلشّٰرِبِیۡنَ ) (۳۷:۴۶) جو رنگ کی سفید اور پینے والوں کے لیے (سراسر) لذت ہوگی۔ اَلْبَیْضُ: یہ بَیْضَۃٌ کی جمع ہے اور انڈے کے سفید ہونے کی وجہ سے اسے بَیْضَۃ کہا جاتا ہے۔ انڈا سفید اور پروں کے نیچے محفوظ رہتا ہے، اس لیے تشبیہ کے طور بَیْضَۃٌ بول کر خوبصورت عورت مراد لی جاتی ہے۔ بَیْضَۃَ الْبَلَدِ(2) یہ لفظ تعریف اور مذمت کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ جب کلمہ تعریفی ہو تو اس سے رئیس شہر مراد ہوتا ہے۔ اسی بنا پر شاعر نے کہا ہے: (3) (کامل) (۷۳) کَانَتْ قُرَیْشٌ بَیْضَۃً فَتَفَلَّقَتْ فَالْمُخُّ خَالِصُہٗ لِعَبْدِ مُنَافٖ قریش ایک انڈے کی مثل تھے۔ جو ٹوٹا تو عبدمناف کے حصہ میں خالص مخ آئی۔ اور جب مذمت کے لیے استعمال ہو تو اس سے ذلیل آدمی مراد لیا جاتا ہے، جیسے جنگل میں پڑے ہوئے انڈے کی طرح ہر ایک توڑسکتا ہے اور شکل و رنگ میں مشابہت کی وجہ سے خصیتین کو بَیْضَتَا الرَّجُل کہا جاتا ہے۔ بَاضَتِ الدَّجَاجَۃِ: مرغی کا انڈے دینا۔ بَاضَ کَذَا: کسی جگہ پر متمکن ہونا۔ شاعر نے کہا ہے(4) (۷۴) بَدَا مِنْ ذَوَاتِ الضِّغَنِ یَأْوِیْ، صُدُوْرُھُمْ فَعَشَّ ثُمَّ بَاضَ، بَاضَ الْحَرُّ: گرمی سخت ہونا۔ بَاضَتْ یَدُالْمَرْئَ ۃِ: عورت کے ہاتھ پر انڈے کی طرح ورم ہونا۔ دَجَاجَۃٌ بَیُوْضٌ وَدَجَاجٌ بُیُوضٌ انڈے دینے والی مرغی ج بُیُضٌ۔
Surah:2Verse:187 |
سفید
[the] white
|
|
Surah:7Verse:108 |
چمکدار تھا
(was) white
|
|
Surah:20Verse:22 |
سفید۔ روشن
white
|
|
Surah:26Verse:33 |
سفید تھا
(was) white
|
|
Surah:27Verse:12 |
سفید
white
|
|
Surah:28Verse:32 |
چکمتا ہوا
white
|
|
Surah:35Verse:27 |
سفید
white
|
|
Surah:37Verse:46 |
سفید/ چکمتی ہوئی (شراب)
White
|