Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
آمَنَ |
يُؤْمِنُ |
آمِنْ |
مُؤْمِن |
مُؤْمَن |
إِيْمَان |
اَلْاَمْنُ : اصل میں امن کا معنی نفس کے مطمئن ہونے کے ہیں۔ اَمْنٌ، اَمَانَۃٌ او راَمَانٌ یہ سب اصل میں مصر ہیں اور امان کے معنی کبھی حالت امن کے آتے ہیں اور کبھی اس چیز کو کہا جاتا ہے جو کسی کے پاس بطور امانت رکھی جائے، قرآن پاک میں ہے : ( وَ تَخُوۡنُوۡۤا اَمٰنٰتِکُمۡ) (۸:۲۷) یعنی وہ چیزیں جن پر تم امین مقرر کیے گئے ہو ان میں خیانت نہ کرو۔ او رآیت کریمہ : (اِنَّا عَرَضۡنَا الۡاَمَانَۃَ عَلَی السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ) ہم نے (بار) امانت آسمان اور زمین پر پیش کیا ہے (۳۳:۷۲) کی تفسیر میں بعض نے ’’عدل و انصاف‘‘ مراد لیا ہے۔ بعض نے حروفِ تہجی اور بعض نے عقل مراد لی ہے اور یہی صحیح ہے کیونکہ معرفتِ توحید، عدل و انصاف کا قیام او رحروف تہجی کی معرفت عقل کے بغیر ممکن نہیں، بلکہ انسان کے لیے علوم ممکنہ کی تحصیل اور افعال حسنہ کی سرانجام دہی عقل کے بغیر مشکل ہے۔ اور عقل کے باعث ہی انسان کو اکثر مخلوق پر فضیلت دی گئی ہے۔ اور آیت کریمہ : (وَ مَنۡ دَخَلَہٗ کَانَ اٰمِنًا ) او رجو شخص اس (مبارک) گھر میں داخل ہوا اس نے امن پالیا۔ (۳:۹۷) میں امن پانے سے مراد دوزخ کی آگ سے بے خوف ہونا کے ہیں اور بعض نے کہا ہے کہ ان دنیوی مصائب سے بے خوف ہونا مراد ہے جو اُن لوگوں کو پہنچتے ہیں جن کے بارے میں ( اِنَّمَا یُرِیۡدُ اللّٰہُ لِیُعَذِّبَہُمۡ بِہَا فِی الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا ) (۹:۵۵) خدا چہتا ہے کہ ان چیزوں سے دنیا کی زندگی میں ان کو عذاب دے۔ ارشاد فرمایا ہے اور نہ زیر بحث آیت میں خبر بمعنی انشاء ہے یعنی جو شخص حرم میں داخل ہو اسے امن دیا جائے۔ بعض نے کہا ہے کہ ہلاکت سے بے خوف ہونا مراد ہے اور بعض نے کہا ہے کہ اﷲ تعالیٰ کا حکم یہ ہے کہ اسے پرامن رہنے دیا جائے۔ جیسے محاورہ ہے : ھٰذَا حَلَالٌ وَھٰذَا حَرامٌ یعنی اﷲ کا حکم یہ ہے کہ یہ چیز حلال ہے اور دوسری حرام ہے۔ لہٰذا آیت کے معنی یہ ہیں کہ مجرم جب تک حرم کے اندر ہے نہ اس سے قصاص لیا جائے او رنہ ہی کسی جرم میں اسے قتل کیا جائے۔ (1) اسی طرح آیت : (اَوَ لَمۡ یَرَوۡا اَنَّا جَعَلۡنَا حَرَمًا اٰمِنًا ) (۲۹:۶۷) کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے حرم کو مقام امن بنایا ہے۔ او رآیت (وَ اِذۡ جَعَلۡنَا الۡبَیۡتَ مَثَابَۃً لِّلنَّاسِ وَ اَمۡنًا ) (۲:۱۲۵) اور جب ہم نے خانۂ کعبہ کو لوگوں کے لیے جمع ہونے اور امن پانے کی جگہ مقرر کیا۔ میں بھی امن کے یہی معنی مراد ہوسکتے ہیں او رآیت کریمہ : (اَمَنَۃً نُّعَاسًا ) (۳:۱۵۴) میں اَمَنَۃٌ بمعنی امن ہے اور بعض نے کہا ہے کہ یہ کَتَبَۃً کی طرح اٰمِنٌ کی جمع ہے۔ نزول مسیح والی حدیث میں ہے۔ (2) (۱۵) وَتَقَعُ الْاَمَنَۃُ فِی الْاَرْضِ اور مین میں امن قائم ہوجائے گا او رآیت کریمہ : (ثُمَّ اَبۡلِغۡہُ مَاۡمَنَہٗ ) (۹:۶) پھر اس کو امن کی جگہ واپس پہنچا دو۔ میں مَأمَن ظرف ہے جس کے معنی ’’جائے امن‘‘ کے ہیں۔ اَمَنَ (افعال) دو طرح سے استعمال ہوتا ہے(۱) متعدی بنفسہ جیسے اٰمَنْتُہٗ (میں نے اسے امن دیا) اور اسی معنی کے اعتبار سے اسمائِ حسنٰی میں مُؤْمِنٌ آیا ہے۔ (۲) لازم جس کے معنی ہیں پرامن ہونے والا۔ اَلْاِیْمَانُ کے ایک معنی شریعت محمدی کے آتے ہیں۔ چنانچہ آیت کریمہ : (اِنَّ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ الَّذِیۡنَ ہَادُوۡا وَ النَّصٰرٰی وَ الصّٰبِئِیۡنَ ) (۲:۶۲) اور جو لوگ مسلمان ہیں یا یہودی یا عیسائی یا ستہرہ پرست۔ میں اٰمَنُوْا کے یہی معنی ہیں اور ایمان کے ساتھ ہر وہ شخص متصف ہوسکتا ہے جو توحید و نبوۃ کا اقرار کرکے شریعت محمدی میں داخل ہوجائے اور بعض نے آیت : (وَ مَا یُؤۡمِنُ اَکۡثَرُہُمۡ بِاللّٰہِ اِلَّا وَ ہُمۡ مُّشۡرِکُوۡنَ ) (۱۲:۱۰۶) اور ان میں سے اکثر خدا پر ایمان نہیں رکھتے مگر (اس کے ساتھ) شرک کرتے ہیں۔ کو بھی اسی معنی پر محمول کیا ہے۔ (۲) اور کبھی ایمان کا لفظ بطور مدح استعمال ہوتا ہے اور اس سے ’’حق کی تصدیق کرکے اس کا فرمانبردار ہوجانا مراد ہوتا ہے اور یہ چیز تصدیق بالقلب، اقرار باللسطان اور عمل بالجوارح سے حاصل ہوتی ہے، اس لیے فرمایا: (وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا بِاللّٰہِ وَ رُسُلِہٖۤ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الصِّدِّیۡقُوۡنَ ) (۵۷:۱۹) اور جو لوگ خدا اور اس کے پیغمبر پر ایمان لائے ہیں وہی صدیق ہیں یہی وجہ ہے کہ اعتقاد، قول صدق اور عمل صالح میں ہر ایک کو ایمان کہا گیا ہے، چنانچہ آیت کریمہ (وَ مَا کَانَ اللّٰہُ لِیُضِیۡعَ اِیۡمَانَکُمۡ ) (۲:۱۴۳) میں ایمان سے مراد نماز ہے اور (۱۶) آنحضرت ﷺ نے حیا اور راستہ سے تکلیف کے دور کرنے کو جزوایمان قرار دیا ہے اور حدیث جبریل میں آنحضرت ﷺ نے چھ باتوں کو اصل ایمان کہا ہے(3) اور آیت کریمہ : (وَ مَاۤ اَنۡتَ بِمُؤۡمِنٍ لَّنَا وَ لَوۡ کُنَّا صٰدِقِیۡنَ ) (۱۲:۱۷) اور آپ ہماری بات کو، گو ہم سب ہی کہتے ہیں باور نہیں کریں گے۔ میں مُؤْمِن بمعنی مصدق ہے، لیکن ایمان اس تصدیق کو کہتے ہیں جس اطمینان قلب حاصل ہوجائے اور تردد جاتا رہے اور آیت کریمہ : (اَلَمۡ تَرَ اِلَی الَّذِیۡنَ اُوۡتُوۡا نَصِیۡبًا مِّنَ الۡکِتٰبِ یُؤۡمِنُوۡنَ بِالۡجِبۡتِ وَ الطَّاغُوۡتِ ) (۴:۵۱) بھلا تم نے ان لوگوں کو نہں دیکھا جن کو کتاب سے حصہ دیا گیا ہے کہ بتوں اور شیطان کو مانتے ہیں۔ میں ان کی مذمت کی ہے کہ وہ ان چیزوں سے امن و اطمینان حاصل کرنا چاہتے ہیں جو باعث امن نہیں ہوسکتیں کیونکہ انسان فطری طور پر کبھی بھی باطل پر مطمئن نہیں ہوسکتا۔ تو یہاں یُؤْمِنُوْنَ کا لفظ ایسے ہی (بطور طنز کے ہے۔ جس طرح آیت : (مَّنۡ شَرَحَ بِالۡکُفۡرِ صَدۡرًا فَعَلَیۡہِمۡ غَضَبٌ مِّنَ اللّٰہِ ) (۱۶:۱۰۶) (بلکہ وہ جو (دل سے اور) دل کھول کر کفر کرے تو ایسے پر اﷲ کا غضب ہے۔ میں کفر کے ساتھ شرح صدر کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ تو یہ اِیْمَانُہٗ الْکُفْرُ وَتَحِیَّتہُ الضَّرْبُ کے قبیل سے ہے۔ رَجُلٌ اَمَنَۃٌ وَاُمَنَۃٌ ہر ایک پر اعتماد کرنے والا۔ رَجُلٌ اَمِیْنٌ وَاَمَانٌ امانتدار آدمی اَلْاَمُوْنُ۔ وہ اونٹنی جس کے تھک جانے اور لغزش کھانے سے سوار بے خوف ہو۔ اَمِین : یہ ممدود اور مقصود دونوں طرح بولا جاتا ہے اور صَہْ وَمَہْ کی طرح اسم فعل ہے(4) حسن کے نزدیک آمین بمعنی استجب ہے یعنی میری دعا قبول فرما اور اَمَّنَ (تفعیل) کے معنی آمین کہنے کے ہیں۔ بعض نے کہا کہ آمین اسماء حسنٰی سے ہے۔ (5) ابوعلی الفسوی فرماتے ہیں(6) کہ اسم الٰہی کہنے سے ان کی مراد یہ ہے کہ یہ بمعنی اِسْتَجِبْ کے ہے اور ضمیر کا مرجع اﷲ تعالیٰ ہے۔اور آیت کریمہ : (اَمَّنۡ ہُوَ قَانِتٌ اٰنَآءَ الَّیۡلِ سَا) (۳۹:۹) (بھلا مشرک اچھا ہے) یا وہ شخص جو رات کے وقتوں میں عبادت کرتا ہے۔ میں اَمَّنْ اصل میں اَمْ مَنْ ہے اور ایک قرأت میں اَمَّنْ ہے۔ بہرحال اس کا تعلق اس ماوہ سے نہیں ہے۔
Surah:2Verse:3 |
جو ایمان لاتے ہیں
believe
|
|
Surah:2Verse:4 |
جو ایمان لاتے ہیں
believe
|
|
Surah:2Verse:6 |
وہ ایمان لائیں گے
they believe
|
|
Surah:2Verse:8 |
ایمان لائے ہم
"We believed
|
|
Surah:2Verse:9 |
جو ایمان لائے
believe[d]
|
|
Surah:2Verse:13 |
ایمان لے آؤ
"Believe
|
|
Surah:2Verse:13 |
ایمان لائے
believed
|
|
Surah:2Verse:13 |
کیاہم ایمان لائیں
"Should we believe
|
|
Surah:2Verse:13 |
ایمان لائے
believed
|
|
Surah:2Verse:14 |
جو ایمان لائے
believe[d]
|