Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
اسْتمْتَعَ |
يَسْتَمْتِعْ |
اِسْتَمْتِعْ |
مُسْتَمْتِع |
مُسْتَمْتَع |
اِسْتِمْتَاع |
اَلْمُتُوْعُ کے معنی کسی چیز کا بڑھنا اور بلند ہونا کے ہیں۔ جیسے مَتَعَ النَّھَارُ: (دن بلند ہوگیا) مَتَعَ النَّسَبَاتُ: (پودا بڑھ کر بلند ہوگیا) اَلْمَتَاعُ: عرصہ دراز تک فائدہ اٹھانا۔ محاورہ ہے۔ مَتَّعَہُ اﷲُ بِکَذَا وَاَمْتَعَہٗ: اﷲ اسے دیر تک فائدہ اٹھانے کا موقع دے۔ تَمَتَّعَ بِہ:اس نے عرصہ دراز تک اس سے فائدہ اٹھایا۔ قرآن پاک میں ہے۔ (وَ مَتَّعۡنٰہُمۡ اِلٰی حِیۡنٍ) (۱۰۔۹۸) اور ایک مدت تک (فوائد دنیوی سے) ان کو بہرہ مند رکھا۔ (نُمَتِّعُہُمۡ قَلِیۡلًا ) (۳۱۔۲۴) میں اس کو بھی کسی قدر متمتع کروں گا۔ (سَنُمَتِّعُہُمۡ ثُمَّ یَمَسُّہُمۡ مِّنَّا عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ) (۱۱۔۴۸) ان کو ہم (دنیا کے فوائد سے ) محفوظ کریں گے۔ پھر ان کو ہماری طرف سے عذاب الیم پہنچے گا۔ اور قرآن پاک میں جہاں کہیں دنیاوی سازوسامان کے متعلق تَمََتَّعُوْا آیا ہے تو اس سے تہدید مراد ہے کیونکہ اس میں ایک گو نہ عیش کوشی اور وسعت کے معنی پائے جاتے ہیں اور اِستَمْتَعَ کے معنی کسی چیز سے نفع حاصل کرنے اور فائدہ اٹھانے کے ہیں قرآن پاک میں ہے۔ (رَبَّنَا اسۡتَمۡتَعَ بَعۡضُنَا بِبَعۡضٍ) (۶۔۱۲۸) اے ہمارے پروردگار ہم ایک دوسرے سے فائدہ اٹھاتے رہے۔ (فَاسْتَمْتَعُوْا بِخَلَاقِھِمْ فَاسْتَمْتَعْتُمْ بِخَلَاقِکُمْ کَمَااسْتَمْتَعَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ بِخَلَاقِھِمْ) (۹۔۶۹) وہ اپنے حصے سے بہرہ یاب ہوچکے۔ سو جس طرح تم سے پہلے لوگ اپنے حصے کا فائدہ اٹھا چکے ہیں۔ اسی طرح تم نے اپنے حصے سے فائدہ اٹھالیا۔ اور آیت کریمہ: (وَ لَکُمۡ فِی الۡاَرۡضِ مُسۡتَقَرٌّ وَّ مَتَاعٌ اِلٰی حِیۡنٍ) (۲۱۔۳۶) اور تمہارے لیے زمین میں ایک وقت تک ٹھکانا اور فائدہ اٹھانا ( مقرر کردیا گیا ہے) میں اس بات پر تنبیہ ہے کہ ہر انسان کو دنیا میں ایک مدت تک فائدہ اٹھانا ہے۔ اور پھر آیہ کریمہ : (قُلْ مَتَاعُ الدُّنْیا قَلِیْلٌ) (۴۔۷۷) کہہ دو کہ دنیا فائدہ بہت تھوڑا ہے۔ میں متاع دنیا کو قلیل کہہ کر اشارہ کیا ہے کہ اخروی ثواب کے مقابلہ میں دنیا کا سازوسامان بے وقعت ہے اور ناقابل اعتناء جیسا کہ آیت (فَمَا مَتَاعُ الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا فِی الۡاٰخِرَۃِ اِلَّا قَلِیۡلٌ ) (۹۔۳۸) دنیا کی زندگی فائدے تو آخرت کے مقابلہ میں بہت ہی کم ہیں اور آیت: (وَ مَا الۡحَیٰوۃُ الدُّنۡیَا فِی الۡاٰخِرَۃِ اِلَّا مَتَاعٌ) (۱۳۔۲۶) سے واضح ہوتا ہے اور خانگی ضروریات کی چیزوں کو بھی متاع کہا جاتا ہے۔ چنانچہ فرمایا: (ابۡتِغَآءَ حِلۡیَۃٍ اَوۡ مَتَاعٍ زَبَدٌ مِّثۡلُہٗ ) (۱۳۔۱۷) زیور یا کوئی اور سامان بنانے کے لیے.... اس میں بھی ایسا ہی جھاگ ہوتا ہے۔ نیز ہر وہ چیز جس سے کسی قسم کا نفع حاصل کیا جائے۔ اسے مَتَاعٌ وَّمُتْعَۃٌ کہا جاتا ہےؒ اس معنی کے لحاظ سے آیت کریمہ: (وَ لَمَّا فَتَحُوۡا مَتَاعَہُمۡ ) (۱۲۔۶۵) جب انھوں نے اپنا اسباب کھولا۔ میں غلہ کو متاع کہا ہے۔ اور بعض نے غلہ کے تھیلے یا بوریاں مراد لیتے ہیں اور یہ دونوں متاع میں داخل اور باہم متلازم ہیں کیونکہ غلبہ ہمیشہ تھیلوں ہی میں ڈالا جاتا ہے۔ اور آیت کریمہ: (وَ لِلۡمُطَلَّقٰتِ مَتَاعٌۢ بِالۡمَعۡرُوۡفِ) (۲۔۲۴۱) اور مطلقہ عورتوں کو بھی دستور کے مطابق نان و نفقہ دینا چاہیے۔ میں متاع بمعنی متعہ ہے اور متعہ سے یہاں وہ نان و نفقہ مراد ہے جو عورت کو طلاق دینے کے بعد شوہر سے ملتا ہے تاکہ عدت طلاق پوری ہونے تک وہ گذر بسر کرسکے۔ اور اَمْتَعَ وَمَتَّعَ کے معنی متعہ دینے کے ہیں۔ مگر قرآن پاک میں اس معنی کے لیے صرف مَتَّعَ یعنی تفعیل استعمال ہوتا ہے۔ چنانچہ فرمایا: (فَمَتِّعُوۡہُنَّ وَ سَرِّحُوۡہُنَّ سَرَاحًا جَمِیۡلًا) (۳۳۔۴۹) تو ان کو کچھ فائدہ (یعنی خرچ) دے کر... رخصت کردو۔ (قَدَرُہٗ وَ عَلَی الۡمُقۡتِرِ قَدَرُہٗ ۚ مَتَاعًۢا بِالۡمَعۡرُوۡفِ) (۲۔۲۳۶) ہاں ان کو دستور کے مطابق کچھ خرچ ضرور دو (یعنی) مقدور والا اپنے مقدورکے مطابق دے اور تنگ دست اپنی حیثیت کے مطابق۔ مُتْعَۃُ النِّکَاح (یعنی نکاح متعہ) کی صورت یہ ہے کہ مرد کسی عورت کو کچھ مال دے کر متعین عرصہ کے لیے اس سے نکاح کرلے۔ پھر جب وہ مدت گذر جائے تو وہ عورت بغیر طلاق کے خاوند سے الگ ہوجاتی ہے اور حج کے ساتھ عمرہ کرنے کو مُتْعَۃُ الْحَجّ کہا جاتا ہے چنانچہ قرآن پاک میں ہے۔ (فَمَنۡ تَمَتَّعَ بِالۡعُمۡرَۃِ اِلَی الۡحَجِّ فَمَا اسۡتَیۡسَرَ مِنَ الۡہَدۡیِ) (۲۔۱۹۶) تو جو (تم میں ) حج کے وقت تک عمرہ سے فائدہ اٹھانا چاہے وہ جیسی قربانی میسر ہوکرے۔ شَرَابٌ مَاتِعٌ : بعض نے اس کے معنی سرخ شراب،، کیے ہیں لیکن اصل میں مَاتِعٌ ہر عمدہ اور اعلیٰ شراب کو کہتے ہیں۔ گو شراب کا سرخ ہونا بھی اس کی عمدگی کی ایک علامت ہے مگر مَاتِعٌ کا لفظ اس کے ساتھ مخصوص نہیں ہے۔ جَمَلٌ مَاتِعٌ : قوی اونٹ (1) (اور مَاتِعٌ کے معنی راجح اور زائدہ بھی آجاتے ہیں چنانچہ شاعر کے شعر۔ (۴۰۴) وَمِیْزَانُہ فِیْ سُوْرَۃِ الْبِرِّمَاتِعٌ ( اس کا ترازو نیکیوں سے جھکا ہوا ہے) میں مَاتِع معنی راجح اور زائد ہی کے ہیں۔
Surah:2Verse:36 |
اورفائدہ اٹھانا ہے
and a provision
|
|
Surah:2Verse:236 |
فائدہ پہنچانا ہے
a provision
|
|
Surah:2Verse:240 |
فائدہ پہنچانا
provision
|
|
Surah:2Verse:241 |
فائدہ پہنچانا ہے
(is) a provision
|
|
Surah:3Verse:14 |
سامان ہے
(is) provision
|
|
Surah:3Verse:185 |
سامان
enjoyment
|
|
Surah:3Verse:197 |
فائدہ ہے
An enjoyment
|
|
Surah:4Verse:77 |
فائدہ
"Enjoyment
|
|
Surah:4Verse:102 |
اور اپنے سازوسامان سے
and your baggage
|
|
Surah:5Verse:96 |
فائدہ مند ہے
(as) provision
|