Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
خَشَعَ |
يَخْشَعُ |
اِخْشَعْ |
خَاشِع |
مَخْشُوْع |
خُشُوْع |
اَلْخُشُوعُ: (ن) کے معنی ضَراعَۃٌ یعنی عاجزی کرنے اور جھک جانے کے ہیں۔مگر زیادہ تر خُشُوْع کا لفظ جو ارح اور ضَراعت کا لفظ قلب کی عاجزی پر بولا جاتا ہے۔اسی لئے ایک روایت میں ہے: (1) (۱۱۲) اِذَا ضَرَعَتِ الْقَلْبُ خَشِعَتِ الْجَوَارِحُ جب دل میں فروتنی ہو تو اسی کا اثر جوارح پر ظاہر ہوجاتا ہے۔قرآن پاک میں ہے: (وَ یَزِیۡدُہُمۡ خُشُوۡعًا ) (۱۷۔۱۰۹) اور اس سے ان کو اور زیادہ عاجزی پیدا ہوتی ہے۔ (الَّذِیۡنَ ہُمۡ فِیۡ صَلَاتِہِمۡ خٰشِعُوۡنَ ) (۲۳۔۲) جو نماز میں زیادہ عجز و نیاز کرتے ہیں۔ (وَ کَانُوۡا لَنَا خٰشِعِیۡنَ ) (۲۱۔۹۰) اور ہمارے آگے عاجزی کیا کرتے تھے۔ (وَ خَشَعَتِ الۡاَصۡوَاتُ ) (۲۰۔۱۰۸) اور۔آوازیں پست ہوجائیں گی۔ (خَاشِعَۃً اَبۡصَارُہُمۡ ) (۶۸۔۴۳) ان کی آنکھیں جھکی ہوئی ہوں گی۔ (اَبْصَارْھَا خَاشِعَۃٌ) (۷۹۔۹) اور آنکھیں جھکی ہوئی۔یہ ان کی نظروں کے مضطرب ہونے سے کنایہ ہے۔جیسا کہ زمین و آسمان کے متعلق بطور کنایہ کے فرمایا: (اِذَا رُجَّتِ الۡاَرۡضُ رَجًّا ۙ) (۵۶۔۴) جب زمین بھونچال سے لرزنے لگے۔ (اِذَا زُلۡزِلَتِ الۡاَرۡضُ زِلۡزَالَہَا ) (۹۹۔۱) جب زمین بھونچال سے ہلادی جائے گی۔ (یَّوۡمَ تَمُوۡرُ السَّمَآءُ مَوۡرًا ۙ وَّ تَسِیۡرُ الۡجِبَالُ سَیۡرًا ) (۵۲۔۹،۱۰) جس دن آسمان لرزنے لگے کپکپاکر اور پہاڑ اڑنے لگیں(اون ہوکر)
Surah:2Verse:45 |
جو خشوع کرنے والے ہیں
the humble ones
|
|
Surah:3Verse:199 |
ڈرنے والے ہیں
humbly submissive
|
|
Surah:21Verse:90 |
خشوع کرنے والے
humbly submissive
|
|
Surah:23Verse:2 |
خشوع کرنے والے ہیں
(are) humbly submissive
|
|
Surah:33Verse:35 |
اور خشوع کرنے والے مرد
and the humble men
|
|
Surah:33Verse:35 |
اور خشوع کرنے والی عورتیں
and the humble women
|
|
Surah:41Verse:39 |
دبی ہوئی
barren
|
|
Surah:42Verse:45 |
جھکنے والے۔ دبنے والے
humbled
|
|
Surah:54Verse:7 |
جھکی ہوئی ہوں گی
(Will be) humbled
|
|
Surah:59Verse:21 |
دبا ہوا
humbled
|