And when they entered upon Joseph, he took his brother to himself; he said, "Indeed, I am your brother, so do not despair over what they used to do [to me]."
یہ سب جب یوسف کے پاس پہنچ گئے تو اس نے اپنے بھائی کو اپنے پاس بٹھا لیا اور کہا کہ میں تیرا بھائی ( یوسف ) ہوں پس یہ جو کچھ کرتے رہے اس کا کچھ رنج نہ کر ۔
So when he had furnished them with their supplies, he put the [gold measuring] bowl into the bag of his brother. Then an announcer called out, "O caravan, indeed you are thieves."
پھر جب انہیں ان کا سامان اسباب ٹھیک ٹھاک کر کے دیا تو اپنے بھائی کے اسباب میں پانی پینے کا پیالہ رکھ دیا پھر ایک آواز دینے والے نے پکار کر کہا کہ اے قافلے والو! تم لوگ تو چور ہو ۔
قَالُوۡا وَ اَقۡبَلُوۡا عَلَیۡہِمۡ مَّا ذَا تَفۡقِدُوۡنَ ﴿۷۱﴾
They said while approaching them, "What is it you are missing?"
انہوں نے ان کی طرف منہ پھیر کر کہا کہ تمہاری کیا چیز کھو ئی گئی ہے؟
قَالُوۡا فَمَا جَزَآؤُہٗۤ اِنۡ کُنۡتُمۡ کٰذِبِیۡنَ ﴿۷۴﴾
The accusers said, "Then what would be its recompense if you should be liars?"
انہوں نے کہا اچھا چور کی کیا سزا اگر تم جھوٹے ہو؟
[The brothers] said, "Its recompense is that he in whose bag it is found - he [himself] will be its recompense. Thus do we recompense the wrongdoers."
جواب دیا اس کی سزا یہی ہے کہ جس کے اسباب میں سے پایا جائے وہی اس کا بدلہ ہے ہم تو ایسے ظالموں کو یہی سزا دیا کرتے ہیں ۔
So he began [the search] with their bags before the bag of his brother; then he extracted it from the bag of his brother. Thus did We plan for Joseph. He could not have taken his brother within the religion of the king except that Allah willed. We raise in degrees whom We will, but over every possessor of knowledge is one [more] knowing.
پس یوسف نے ان کے سامان کی تلاش شروع کی اپنے بھائی کے سامان کی تلاشی سے پہلے پھر اس پیمانہ کو اپنے بھائی کے سامان ( زنبیل ) سے نکالا ہم نے یوسف کے لئے اسی طرح یہ تدبیر کی اس بادشاہ کی قانون کی رو سے یہ اپنے بھائی کو نہ لے جاسکتا تھا مگر یہ کہ اللہ کو منظور ہو ہم جس کے چاہیں درجے بلند کر دیں ہر ذی علم پر فوقیت رکھنے والا دوسرا ذی علم موجود ہے ۔
They said, "If he steals - a brother of his has stolen before." But Joseph kept it within himself and did not reveal it to them. He said, "You are worse in position, and Allah is most knowing of what you describe."
انہوں نے کہا اگر اس نے چوری کی ( تو کوئی تعجب کی بات نہیں ) اس کا بھائی بھی پہلے چوری کر چکا ہے یوسف ( علیہ السلام ) نے اس بات کو اپنے دل میں رکھ لیا اور ان کے سامنے بالکل ظاہر نہ کیا ۔ کہا کہ تم بدتر جگہ میں ہو اور جو تم بیان کرتے ہو اسے اللہ ہی خوب جانتا ہے ۔
They said, "O 'Azeez, indeed he has a father [who is] an old man, so take one of us in place of him. Indeed, we see you as a doer of good."
انہوں نے کہا اے عزیز مصر! اس کے والد بہت بڑی عمر کے بالکل بوڑھے شخص ہیں آپ اس کے بدلے ہم میں سے کسی کو لے لیجئے ، ہم دیکھتے ہیں کہ آپ بڑے نیک نفس ہیں ۔
He said, "[I seek] the refuge of Allah [to prevent] that we take except him with whom we found our possession. Indeed, we would then be unjust."
یوسف ( علیہ السلام ) نے کہ ہم نے جس کے پاس اپنی چیز پائی ہے اس کے سوا دوسرے کی گرفتاری کرنے سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں ، ایسا کرنے سے تو ہم یقیناً نا انصافی کرنے والے ہوجائیں گے ۔